نئی دہلی، 6 ؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )چیف جسٹس جے ایس کہیر اور جسٹس این وی رمنا پر مشتمل سپریم کورٹ کی ڈویزن بنچ نے آج جموں وکشمیر بار کونسل کے رکن اور سپریم کورٹ سینئر وکیل پروفیسر بھیم سنگھ کی عرضی پر ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے جموں وکشمیر بار کونسل کے جلد از جلد انتخابات کرانے کی ہدایت دی۔پروفیسر بھیم سنگھ نے یہ عرضی 2013میں سپریم کورٹ میں داخل کی تھی جس میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ جموں وکشمیربار کونسل کے انتخابات کرانے کے لئے مداخلت کرے جس سے جموں وکشمیر کی وکلا برادری بھی دیگر ریاستوں کی بار کونسلوں کو ایڈوکیٹس ایکٹ 1961کے تحت حاصل آئینی ضمانت سے محروم نہ رہیں۔جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی اس ایڈوکیٹس ایکٹ۔1961 کو جولائی1986 میں منظوری دے چکی ہے اس وقت پروفیسر بھیم سنگھ نے اسے اسمبلی میں پیش کیا تھا جب وہ پنتھرس پارٹی کے رکن اسمبلی تھے ۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے اپنی عرضی میں جموں وکشمیر کی وکلاء برادری کو ایڈوکیٹس ایکٹ کے تحت نہ لانے پر حیرت کا اظہار کیا جبکہ جموں وکشمیر اسمبلی اسے اپنی منظوی فراہم کرچکی ہے۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے وکلا کو اس خصوصی حق سے صرف اس لئے محروم رکھا گیا ہے کیونکہ ایڈوکیٹس ایکٹ کے سیکشن 58 کے تحت بار کونسل کو حاصل تمام اختیارات جموں وکشمیر ہائی کورٹ کومنتقل کردےئے گئے ہیں جو اس کی دیکھ ریکھ کرتی ہے اور جموں وکشمیر کے وکلاء کو پورے ملک کی بارکونسلوں کو ایکٹ۔1961کے تحت حاصل بنیادی سہولیات اور دیگر فوائد سے محروم رکھا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے پروفیسر بھیم سنگھ کی وکلاء برادری اور اس کے آئینی حقوق کے لئے طویل قانونی جدوجہد کی ستائش کی اور امید ظاہر کی کہ جموں وکشمیر بار کونسل کے جلد از جلد انتخابات مکمل کرا لئے جائیں گے۔بار کونسل کے وہاں موجود وکیل نے عدالت عظمی سے درخواست کی کہ اسے گزیٹ میں شائع کرانے کے لئے تھوڑی مہلت دی جائے تب عدالت نے انہیں جموں وکشمیر بارکونسل کے انتخابات مکمل کرانے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا۔وکلاء مسٹر بی ایس بلوریا، مسٹر ایس کے بندوپادھیائے اور مسٹر وجے پرتا پ سنگھ نے پروفیسر بھیم سنگھ کی اس مقدمے میں مدد کی۔